اسلام عالمی بھائی چارے کا مذہب ہے
زندگی خدا تعالی کی طرف سے سب سے بڑی اور نمایاں رحمت ہے اور سچی اور ہمیشہ رہنے والی زندگی آخرت ہے۔ اور چونکہ ہم یہ زندگی خدا کو خوش کرکے گزار سکتے ہیں اس لئے انسانیت پر رحم کرتے ہوئے اس نے پیغمبر بھیجے اور کتاب ہدایت نازل فرمائی۔ انسانوں پر اپنی رحمت کا بیان کرتے ہوئے اللہ فرماتا ہے۔
"رحمن، وہ جس نے قرآن کی تعلیم دی،اس نے انسان کو پیدا کیا اور بولنا سکھایا"۔( الرحمن: 1-4)
اس زندگی کے سارے جوانب آخرت کی مشق ہیں۔ اور ساری مخلوق اسی کام میں مشغول ہے۔ ہر چیز میں ترتیب اور ہر کامیابی میں رحمت نمایاں ہے۔ کچھ قدرتی واقعات یا معاشرتی تشنج سے اولاً شاید یہ لگے کہ زندگی اس کے برعکس ہے۔ لیکن اس سے ہمیں اللہ کی رحمت سے عدم مطابقت پر قیاس نہیں کرنا چاہئے۔ انکی مثال کالے بادلوں، بجلی کودنے اور جھکھڑ چلنے کی سی ہے جس سے خوف پیدا ہوتا ہے لیکن اس کے بعد بارش کی شکل میں خوشی بھی ملتی ہے۔ اس طرح پوری کائنات اس رحیم ذات کی تعریف کرتی ہے۔
حضرت محمدﷺ لق و دق صحرا میں صاف پانی کے فوارے کی طرح ہیں اور گھٹا توپ اندھیروں میں روشنی کا ذریعہ ہیں۔ جو اس فوارے تک پہنچ جاتے ہیں وہ اتنا پانی لے لیتے ہیں جس سے انکی پیاس بجھ سکے تا کہ وہ اپنے گناہوں سے پاک ہو سکیں اور ایمان کی روشنی سے منور ہو سکیں۔ حضورﷺ کے ہاتھوں میں رحم، ایک کنجی کی طرح تھا، جس کےذریعے آپﷺ نے ایسے قلوب کو کھولا جو سخت اور زنگ آلود ہو چکے تھے اور جنہیں کھولنے کا کوئی سوچ بھی نہ سکتا تھا۔ آپﷺ تو اس سے زیادہ کر گئے کہ ان دلوں میں ایمان کی شمع روشن کر دی۔
رسول خداﷺ کا کرم ہر مخلوق پر محیط تھا۔ انکی تمنا تھی کہ سب کو ہدایت نصیب ہو اور ان کے لئے اسکی اہمیت سب سے زیادہ تھی۔
"تو کیا یہ لوگ ایمان نہ لا ئیں گے تو آپ اپنے آپ کو انکے غم میں ہلاک کر دیں گے"(الکہف:6 (