مقصد تخلیق
حقیقت میں کامیاب انسان وہی ہے‘ جو اپنے مقصد تخلیق کو پہچان لیتا ہے اور اللہ تعالیٰ اور اُس کے رسول ﷺ کی صحیح معنوں میں اطاعت اور تابعداری کرتا ہے اور انسانوں کے ساتھ بھی اس کا معاملہ مثالی ہوتا ہے؛ چنانچہ کسی کی ظاہری کر وفر اور ہیبت وحشمت کو دیکھ اس کو کامیاب سمجھ لینا کوتاہ بینی ہے۔ حقیقی کامیابی اس شخص کو حاصل ہو گی ‘جس نے دین اور دنیا میں توازن رکھا اور دنیا وی زندگی کے رنگ و حسن میں اس طرح غرق نہیں ہو گیا کہ اپنے خالق ومالک اور یوم جزا کو فراموش کر دے؛ چنانچہ جہاں پر ہمیں اپنی دنیا کو سنوارنے کے لیے جستجو کرنی چاہیے ‘وہاں اپنی اخروی زندگی کے حوالے سے بھی بھرپور محنت کرنی چاہیے‘ اسی طریقے سے ہم کامیاب انسان بن سکتے ہیں۔ دنیا اور آخرت کی کامیابیوں کے حصول کے لیے سورہ بقرہ کی آیت نمبر 201میں مذکور اس دعا کو ہمیں ہمیشہ مد نظر رکھنا چاہیے : ''اے ہمارے رب! ہمیں دنیا میں بھی بھلائی دے اور آخرت میں بھی بھلائی اور ہمیں آگ کے عذاب سے بچا لے۔