تقدیر کے بیان میں
علی بن محمد، یحییٰ بن عیسیٰ خزاز، عبدالاعلیٰ بن ابی المساور، شعبی، حضرت شعبہ فرماتے ہیں کہ عدی بن حاتم کوفہ آئے ہم اہل کوفہ کے فقہا کی ایک جماعت میں ان کے پاس آئے اور کہا کہ ہم سے ایسی حدیث بیان فرمائیے جو آپ نے حضور صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم سے سنی ہو، انہوں نے فرمایا میں نبی صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم کے پاس آیا انہوں نے فرمایا اے عدی بن حاتم ، اسلام قبول کر لے مامون ہو جائے گا، میں نے عرض کیا کہ اسلام کیا ہے ، آپ نے فرمایا تو شہادت دے لا الہ الا اللہ اور یہ کہ میں اللہ کا رسول ہوں اور تو ایمان لائے ہر قسم کی تقدیر خواہ وہ اچھی ہو یا بری ہو یا نا پسندیدہ۔
٭٭ محمد بن عبداللہ بن نمیر، اساط بن محمد، اعمش، یزید رقاشی، غنیم بن قیس، حضرت ابو موسیٰ اشعری سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم نے فرمایا، قلب کی مثال پر کی طرح ہے جس کو ہوائیں کسی میدان میں الٹ پلٹ کرتی ہوں۔
٭٭ علی بن محمد، یعلی، اعمش، سالم بن ابی الجعد، حضرت جابر بن عبداللہ سے مروی ہے کہ انصار میں سے ایک صاحب نبی اکرم صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم کی خدمت میں آئے اور کہا کہ یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم میری ایک لونڈی ہے کیا میں اس سے عزل کر لوں؟ آپ نے فرمایا اس کو وہی پیش آئے گا جو اس کے لئے مقدر ہو چکا ہو، تھوڑے عرصہ بعد وہ صاحب آئے اور کہا کہ لونڈی حاملہ ہو گئی ہے نبی اکرم صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم نے فرمایا نفس کے لئے جو چیز اس کے مقدر کی گئی ہے وہی واقع ہوتی ہے۔
٭٭ علی بن محمد، وکیع، سفیان، عبداللہ بن عیسیٰ، عبداللہ بن ابی الجعد، حضرت ثوبان فرماتے ہیں کہ جناب رسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم نے فرمایا، بھلائی عمر کو زیادہ کر دیتی ہے ، اور تقدیر کو سوائے دعا کے کوئی چیز نہیں لوٹاتی، اور آدمی رزق سے اپنی اس خطا کی وجہ سے محروم کر دیا جاتا ہے جس کو وہ کر بیٹھتا ہے۔
٭٭ ہشام بن عمار، عطاء بن مسلم خفاف، اعمش، مجاہد، حضرت سراقہ بن جعشم فرماتے ہیں کہ میں نے کہا یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم عمل اس بارے میں ہوتا ہے جس کے متعلق قلم خشک ہو چکا ہے اور اندازے کئے جا چکے ہیں یا ایسے امر کے متعلق عمل ہوتا ہے جو آئندہ آنے والا ہے؟ آپ نے فرمایا عمل اس بارے میں ہوتا ہے جس کے متعلق قلم خشک ہو چکا اور اندازے کئے جا چکے اور ہر ایک کو سہولت دی گئی ہے اس کام کے لئے جس کے لئے وہ پیدا کیا گیا۔
٭٭ محمد بن مصفی حمصی، لقیہ بن الولید، اوزاعی، ابن جریج، ابو زبیر، حضرت جابر بن عبداللہ سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم نے ارشاد فرمایا اس امت کے مجوسی وہ لوگ ہیں جو اللہ کی تقدیر کو جھٹلانے والے ہیں اگر وہ بیمار ہو جائیں تو ان کی عیادت نہ کرو، اگر وہ مر جائیں تو ان کے جنازوں پر نہ جاؤ اور اگر تم ان سے ملو تو سلام نہ کرو۔
سنن ابن ماجہ