آذر بائیجان کے ایک گاؤں مرند میں اس وقت سناٹے اور تاریکی کا راج تھا - لوگ تھکے ہارے جسموں کی پناہ میں اپنے اپنے بستروں پر محو خواب تھے -
سید ابراہیم کبیر ورد وظائف سے فراغت کے بعد ابھی ابھی اپنے بستر پر دراز ہوئے تھے -
اکثر یہ ہوتا تھا کہ وہ فقط کمر سیدھی کرنے کے لئے بستر کو عزت بخشتے تھے - تہجد کے انتظار میں جاگتے ہی رہتے تھے - لیکن اس رات جیسے کسی نے تھپک تھپک کر سلا دیا - شاید کوئی غیر معمولی واقعہ ہونے والا تھا اور یہی ہوا -
ابھی آنکھ لگی ہی تھی کہ ایک خواب نے سلسلہ دراز کر دیا -
انھوں نے خود کو ایک ایسے مقام پر پایا جو جنت نہیں تو جنت سے کم بھی نہیں تھا - درختون کی پھلوں سے لدی شاخیں انگڑائیاں لے رہیں تھیں - طائروں کا ہجوم تھا - ہر طرف نہریں جاری تھیں - وقت جیسے کسی مقام پر رک گیا تھا -
ابھی آپ کی آنکھیں اس نظارے سے فیضیاب ہو رہیں تھیں کہ درختوں کے جھنڈ سے ایک بچے کو نمودار ہوتے دیکھا -
اس مرغزار میں ایسے ہی خوبصورت بچے کی توقع کی جا سکتی تھی - سرخ رنگ کا یہ خوبصورت بچہ آپ کی طرف دیکھ کر مسکرا رہا تھا -
بزرگوار ! " مجھے اس مقام سے باہر نکالیے " بچے نے کہا -
برخوردار ! " جنت کی سیر کرتے ہو اور باہر نکلنے کی خواہش ہے - " آپ نے کہا
آپ کی زبان سے یہ الفاظ سنتے ہی وہ بچہ درختوں میں کہیں گم ہوگیا - اس کے جاتے ہی بہاروں کا میلہ بھی اجڑ گیا - سید ابراہیم کبیر کی آنکھ کھل گئی -
سید ابراہیم کبیر ولی کامل تھے - اور ولیوں کے خواب سچے ہوتے ہیں -
اگلی شب پھر ان کے نفس نے انھیں نیند پر اکسایا - آنکھ لگتے ہے وہی منظر پھر سامنے تھا -
سرخ رنگ والا وہ بچہ پھر نظر آیا " بابا مجھے یہاں سے نکالیے "
" جنت کی سیر افضل ہے " سید ابراہیم نے کہا
دنیا میں آنا بھی تو افضل ہے بچے نے جواب دیا - اور غائب ہو گیا -
حضرت کبیر کی آنکھ کھل گئی-
- آپ کا اضطراب بڑھنے لگا - اب اس خواب کو نظر انداز نہیں کیا جا سکتا تھا -
فجر کی نماز ادا کرنے کے لئے آپ مسجد تشریف لے گئے - وہیں ایک بزرگ سے ملاقات ہوئی جو خواب کی تعبیر بتانے میں ید طولیٰ رکھتے تھے آپ نے اپنا خواب انھیں سنایا -
" سید کبیر شاہ اشارہ یہ ہے کہ اب آپ شادی کر لیں - قدرت یہی چاہتی ہے - جس بچے کو آپ نے خواب میں دیکھا ہے وہ آپ ہی کا بچہ ہے جو عدم سے وجود میں آنے کے لئے بے تاب ہے - "
ان بزرگ کی پیش گوئی حرف با حرف درست ثابت ہوئی آپ نے شادی فرمائی اور جو بچہ عدم سے وجود میں آیا وہ سرخ رنگ کا وہی خوبصورت بچہ تھا جسے آپ عالم خواب میں دیکھ چکے تھے -
اور آگے چل کر وہ بچہ حضرت شیخ عثمان مروندی المعروف حضرت لال شہباز قلندر کے نام سے مشہور ہوا -
تحریر و تحقیق ڈاکٹر ساجد امجد