شان مصطفیٰ صلی الله علیہ وسلم -
یہ شان اور یہ صفت حضور اکرم صلی الله علیہ وسلم کی تھی کہ شب معراج جب آپ کو مقام قرب میں پہنچایا گیا تو مقام کا تو فاصلہ تھا لیکن قرب میں فاصلہ نہ تھا اور آپ کا حال لوگوں سے دور اور ان کے اوہام سے ماورا تھا -
یہانتک کہ دنیا نے آپ کو گم کیا اور آپ خود اپنے سے گم ہو گئے -
فنائے صفت میں بے صفت ہو کر متحیر ہو گئے -
ترتیب طبائع اور اعتدال مزاج پراگندہ ہو گئے -
نفس دل کی جگہ ، جان کے درجے میں -
جان سر کے مرتبہ میں -
اور سر قرب کی صفت میں پہنچا گویا سب میں سب سے جدا ہو گئے -
چاہا کہ وجود چھوڑیں ، تشخص ختم کریں -
لیکن حق تعالیٰ کی مراد ، اقامت حجت تھی -
فرمان ہوا ! اے محبوب اپنے حال پر رہو -
اس کلام سے قوت پائی ، وہ قوت اس کی قوت بنی - اور اپنی فنا سے حق کا وجود ظاہر ہوا -
چنانچہ فرماتے ہیں کہ !
" میں تم میں سے کسی کی مانند نہیں - میں اپنے رب کے حضور رات گزارتا ہوں ، وہی مجھے کھلاتا اور پلاتا ہے - "
نیز ایک مرتبہ فرمایا !
" بار گاہ خداوندی میں میرا ایک وقت ایسا بھی ہوتا جہاں میرے ساتھ مقرب فرشتے یا نبی مرسل کی بھی رسائی نہیں - "
از داتا گنج بخش کشف المحجوب صفحہ ٤٦٢