nice
قہوہ خانے میں دھواں بن کےسمائے ہوئے لوگ
جانے کس دھن میں سلگتے ہیں بجھائے ہوئے لوگ
تو بھی چاہے تو نہ چھوڑیں گے حکومت دل کی
ہم ہیں مسند پہ ترے غم کو بٹھائے ہوئے لوگ
اپنا مقسوم ہے گلیوں کی ہوا ہو جانا
یار،ہم ہیں کسی محفل سے اٹھائے ہوئے لوگ
نام تو نام مجھے شکل بھی اب یاد نہیں
ہائے وہ لوگ ، وہ اعصاب پہ چھائے ہوئے لوگ
آنکھ نے بور اٹھایا ہے درختوں کی طرح
یاد آتے ہیں اسی رت میں بھلائے ہوئے لوگ
حاکم شہر کو معلوم ہوا ہے تابش
جمع ہوتے ہیں کہیں چند ستائے ہوئے لوگ
Merey jaisi aankhon walay jab Sahil per aatay hain
lehrain shor machati hain, lo aaj samandar doob gaya
kho0b
Hum kya hain
Hmari Muhabatayn kya hain
kya chahtay hain
kya patay hain..
-Umera Ahmad (Peer-e-Kamil)
nice
umda