wah bohat khoob likha janab...
pleasure reading...
غزل
صورت ِ تلخی ِ حالات نکل آتی ہے
جس کا خدشہ ہو وہی بات نکل آتی ہے
روشنائی کا ذخیرہ میں کہاں سے لاوں
روز اک جوئے عبارات نکل آتی ہے
چاند پھر کیوں نہ پھرے دشت ِ فلک میں تنہا
چاندنی شہر میں ہر رات نکل آتی ہے
جب بھی اٹھتا ہوں میں حالات بدلنے کے لیے
اک نئی صورت ِ حالات نکل آتی ہے
یہ شرف مجھ کو دیا اُن کی عزاداری نے
خلقت ِ شہر مرے ساتھ نکل آتی ہے
جب بھٹکتا ہے سر ِ راہ ِ تمنا یاور
رہ نمائی کو تری ذات نکل آتی ہے
آپ کی آرا کا منتظر...... یاور عظیم
wah bohat khoob likha janab...
pleasure reading...
lovely
thanks for sharing
aap ka bohat shukria zindagi
واہ، کیا بات ہے یاور بھائی۔
بہت عمدہ، بہت بھرپور غزل پیش کی ہے آپ نے۔
ہر ہر شعر پر داد پیش ہے، قبول کیجیے۔
آپ مغرور کیوں سمجھتے ہیں
مجھے کم بولنے کی عادت ہے
mohtaram faseeh rabbani sb , aap ki belaag raye ka mujhay intizaar rehta ha.
hosla afzaai ka behad shukria.
کسی بھی تبصرے سے عاری، یہ آپ کی ان خاص غزلوں میں سے ایک ہے جن کے متعلق آنکھ بند کر کے کہا جا سکتا ہے کہ ان کی تعریف کرنا سورج کو چراغ دکھانا ہے۔
بہت ہی زبردست یاور بھائی۔