تمہاری یادوں کا رنگ بھر کر، فسردہ اشعار تولتی میں
امڈتے گرتے حسین جذبے ، جو دل کے گرہوں کو کھولتی میں
فسانے بنتے نہ جانے کتنے، جو ایک لمحے کو بولتی میں
اگر مجھے کچھ قرار ہوتا ، ذرا سا بھی اختیار ہوتا
حسین آنکھوں کے رت جگےکچھ، جھپٹ کے لیتی ادھا ر لیتی
چمن سے زینت گلوں سے نکہت، صبا سے رنگ ِ بہار لیتی
نظر سے چاہت دلوں سے دھڑکن ، اداس آنچل سے پیا ر لیتی
اگر مجھے کچھ قرار ہوتا ، ذرا سا بھی اختیار ہوتا
میں سا ر ے جذبوں کو ایک کر کے،حسین پیکر میں ڈھال لیتی
میں شعر کہہ کہہ کے بے تحاشا، غبار دل کا نکا ل لیتی
میں زنگ خوردہ محبتوں کو ، نکھار لیتی اُجال لیتی
اگر مجھے کچھ قرار ہوتا ، ذرا سا بھی اختیار ہوتا
میں نامہ بر سے نہ پوچھتی کچھ ، دھنک سے رنگ ِ خیال لیتی
قمر سے داغ ِ جگر اٹھاتی ، صبحُ سے ذوق ِ جمال لیتی
میں دھڑکنوں سے نظر بچا کر، ہوا سے مشک ِ مثال لیتی
اگر مجھے کچھ قرار ہوتا ، ذرا سا بھی اختیار ہوتا
میں سا ر ے نغمے فسانے اپنے، تمہاری یادوں کے نام کرتی
تمھارے قدموں کی چانپ سننے کو ، اپنی صبحُ کو شام کرتی
تمہاری را ہوں کی پتھروں کو بھی ، آتے جاتے سلام کرتی
اگر مجھے کچھ قرار ہوتا ، ذرا سا بھی اختیار ہوتا
تمھارے پاؤں کی دھول مٹی ، میں اپنی دولت قرار دیتی
تمہاری را ہوں کے خار چنتے، میں جان اپنی بھی وار دیتی
پہاڑ راتیں تمہاری خاطر ، میں تا ر ے گنتے گز ا ر دیتی
اگر مجھے کچھ قرار ہوتا ، ذرا سا بھی اختیار ہوتا
عزیز ساتھی پیارے ہمدم، ہو میری الفت کی داستان تم
تمہی ہو مونس تمہی ہو رہبر، حسین جذبوں کے ترجمان تم
میری محبّت کا تم ہو محور، تمام جیون کے رازدان تم
اگر مجھے کچھ قرار ہوتا ، ذرا سا بھی اختیار ہوتا
تو میری جنّت تو میری راحت، تو میرا نغمہ میری زبان ہے
تو میری دولت تو میری عزت، تو میری چاہت کا پاسبان ہے
میری دعا ئیں تیرے لیے ہیں، تو عظمتوں کا بڑا نشان ہے
اگر مجھے کچھ قرار ہوتا ، ذرا سا بھی اختیار ہوتا