very nice....
اپنی اپنی خواہشوں کے عکس میں دیکھا گیا
ایک لڑکی کو یہاں کس کس طرح سوچا گیا
اک سخن آثار سا چہرہ تو ہے دل میں مگر
وہ نہیں جو شہر کی دیوار پر لکھا گیا
خواب کے قیدی رہے تو کچھ نظر آتا نہ تھا
جب چلے تو جنگلوں میں راستہ بنتا گیا
تہمتیں تو خیر قسمت تھیں مگر اس ہجر میں
پہلے آنکھیں بجھ گئیں اور اب چہرہ گیا
ہم وہ محروم سفر ہیں دشت خواہش میں جنہیں
اک حصار بے در و دیوار میں رکھا گیا
برملا سچ کی جہاں تلقین کی جاتی رہی
پھر وہاں جو لوگ سچے تھے انھیں روکا گیا
ہم وہ بےمنزل مسافر ہیں جنہیں ہر حال میں
ہم سفر رکھا گیا اور بے نوا رکھا گیا
پھر امیرِ شہر تھا اور مخبروں کی بھیڑ تھی
پھر امیر شہر خلقت سے جدا ہوتا گیا
کھا گیا شوق زور ِبزم آرائی اسے
صاحب فہم و فراست تھا مگر تنہا گیا
Merey jaisi aankhon walay jab Sahil per aatay hain
lehrain shor machati hain, lo aaj samandar doob gaya
very nice....
Yahi Dastoor-E-ulfat Hai,Nammi Ankhon,
Mein Le Kar Bhi,
Sabhi Se Kehna Parta Hai,K Mera Haal,
Behter Hai...!!