v nice
بنیاد کچھ تو ہو
کوئے ستم کی خامشی آباد کچھ تو ہو
"کچھ تو کہو ستم کشو، فریاد کچھ تو ہو"
... بیداد گر سے شکوہء بیداد کچھ تو ہو
"بولو، کہ شورِ حشر کی ایجاد کچھ تو ہو"
مرنے چلے تو سطوتِ قاتل کا خوف کیا
اتنا تو ہو کہ باندھنے پائے نہ دست و پا
مقتل میں+ کچھ تو رنگ جمے جشنِ رقص کا
رنگیں لہو سے پنجۂ صیاد کچھ تو ہو
خوں پر گواہ دامنِ جلّاد کچھ تو ہو
جب خوں بہا طلب کریں ،بنیاد کچھ تو ہو
گرتن نہیں ، زباں سہی، آزاد کچھ تو ہو
دشنام، نالہ، ہاؤ ہو، فریاد کچھ تو ہو
چیخے ہے درد، اے دلِ برباد کچھ تو ہو
بولو کہ شورِ حشر کی ایجاد کچھ تو ہو
بولو کہ روزِ عدل کی بنیاد کچھ تو ہو
فیض احمد فیض
تیری انگلیاں میرے جسم میںیونہی لمس بن کے گڑی رہیں
کف کوزه گر میری مان لےمجھے چاک سے نہ اتارنا
v nice
▼B•O•H•T♥K•H•O•O•B▼
▼Acha Intikhab Hai Hamarey Sath Share Karne K Liye▼
bht Khooob![]()
Ik Muhabbat ko amar karna tha.....
to ye socha k ..... ab bichar jaye..!!!!
zabardast![]()