حضورِ اقدس صلی اﷲ تعالیٰ علیہ وسلم کے چچا ؤں کی تعداد میں سے صرف حضرت حمزہ وحضرت عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہم نے اسلام قبول کیا۔ حضرت حمزہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ بہت ہی طاقتور اور بہادر تھے۔ ان کو حضورِ اقدس صلی اﷲ تعالیٰ علیہ وسلم نے اسد الله و اسد الرسول (اﷲ و رسول کا شیر) کے معزز و ممتاز لقب سے سرفراز فرمایا۔ یہ ۳ ھ میں جنگ ِ اُحد کے اندر شہید ہو کر سید الشهداء کے لقب سے مشہور ہوئے اور مدینہ منورہ سے تین میل دور خاص جنگ ِ اُحد کے میدان میں آپ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کا مزار ِ پر انوار زیار ت گاہ عالم اسلام ہے۔
اُحد کے میدان میں آپ رضی اللہ تعالیٰ عنہ شہید ہو نے کے بعض مشرکین نے آپ کے اعضاء کاٹے اور پیٹ چاک کیا ،ہندہ نے آپ کا جگر نکال کر منہ میں ڈالا اور اسے چبایا، لیکن اسے اپنے حلق سے نیچے نہ اتار سکی، ناچا ر صلی اللہ تعالی علیہ وآلہ وسلم سے تھوک دیا۔ (٢٤)
جب رسول اللہ صلی اللہ تعالی علیہ وآلہ وسلم کو یہ اطلاع ملی تو آپ نے فرمایا:
اگر یہ جگر اس کے پیٹ میں چلا جاتا تو وہ عورت آگ میں داخل نہ ہوتی، (٢٥) کیونکہ اللہ تعالیٰ کی بارگاہ میں حمزہ کی اتنی عزت ہے کہ ان کے جسم کے کسی حصے کو آگ میں داخل نہیں فرمائے گا۔ (٢٦)
چنانچہ حضرت فاطمہ خزاعیہ رضی اﷲ تعالیٰ عنہا کا بیان ہے کہ میں ایک دن اُحد کے میدان سے گزر رہی تھی حضرت حمزہ رضی اﷲ تعالیٰ عنہ کی قبر کے پاس پہنچ کر میں نے عرض کیا کہ اَلسَّلاَمُ عَلَيْکَ يَا عَمَّ رَسُوْلِ اللّٰه (اے رسول اﷲ عزوجل و صلی اﷲ تعالیٰ علیہ وسلم کے چچا ! آپ پر سلام ہو) تو میرے کان میں یہ آواز آئی کہ وَعَلَيْکِ السَّلَامُ وَرَحْمَةُ اللهِ وَبَرَکَاتُهٗ (مدارج النبوة ج۲ ص۱۳۵)