bana tha retlee mitty say jeewan
bikherta hi bikherta ja raha hay
mera siggy koun uraa le gaya....
بدل گیا ہے سبھی کچھ اُس ایک ساعت میں
ذرا سی دیر ہمیں ہو گئی تھی عجلت میں
بند ہی رہنا تھا‘ اُس کے دل کا دروازہ ظفرؔ
کھولتے تھے خود ہی اس جانب جدھر کھلتا نہیں
بے وفا تم با وفا میں دیکھیے ہوتا ہے کیا
غیظ میں آنے کو تم ہو مجھ کو پیار آنے کو ہے
بے وجہ تو نہیں ہیں چمن کی تباہیاں
کچھ باغباں ہیں برق و شررسےملےہوے
بیتاب سا پھرتا ہے کئی روز سے آسیؔ
بیچارے نے پھر تم کو کہیں دیکھ لیا ہے
بدلتی جا رہی ہے دل کی دنیا
نئے دستور ہوتے جا رہے ہیں
بے چین مزاجی میں عجب کچھ بھی نہیں تھا
سوچا تو بچھڑنے کا سبب کچھ بھی نہیں تھا
بس انتہا ہے‘ چھوڑیے‘ بس رہنے دیجئے
خود اپنے اعتبار سے شرما گیا ہوں میں
بتائیں تم سے کیا ہم عاشق بیمار کس کے ہیں
ہمارے دیدۂ تر طالب دیدار کس کے ہیں