مجھے طوفان حوادث سے ڈرانے والو!
حادثوں نے تو میرے ہاتھ پہ بیعت کی ہے
ye to love poetry ha. And i like love poetry. i like it very much
مجھے طوفان حوادث سے ڈرانے والو!
حادثوں نے تو میرے ہاتھ پہ بیعت کی ہے
مجھ کو رونے کاسلیقہ بھی نہیں ہے شاید
لوگ ہنستے ہیں مجھے دیکھ کے آتے جاتے
ہم سے پہلے بھی مسافر کئی گزرے ہوں گے
کم سے کم راہ کے پتھر تو اٹھاتے جاتے
۔۔
راحت اندروی
مری خواہش ہے کہ آنگن میں نہ دیوار اٹھے
مرے بھائی مرے حصے کی زمیں تو رکھ لے
راحت اندوری
نوحۂ غم سے گھٹاتے نہیں ہم شانِ حسین
کہ شہادت ہی حقیقت میں تھی شایانِ حسین
غریب و سادہ و رنگیں ہے داستانِ حرم
نہایت اس کی حسین، ابتدا ہے اسمٰعیل
اسلام کی فطرت میں قدرت نے لچک دی ہے
اتنا ہی یہ ابھرے گا، جتنا کہ دبا دیں گے
وقت تیرا ہے وقت بھی تو ہی
اے خدا میرا بخت بھی تو ہی
بس ایک کام یہی میرے اختیار میں تھا
میں اپنے آپ پہ بے اختیار ہنستا رہا
ہم سہل طلب کون سے فرہاد تھے لیکن
اب شہر میں تیرے کوئی ہم سا بھی کہاں ہے