حق و ادب
کیا ادب و لحاظ حق کی راہ میں رکاوٹ بن سکتا ہے؟ آپ خاموش رہتے ہیں محض اس لیے کہ غلط بات کہنے والا عمر میں بڑا ہے یا اس سے کچھ کہنا تعلق میں گرہ ڈال دے گا یا ان کی "گڈ بکس" میں آپ کا گراف نیچے آجائے گا ؟
کیا حق و صداقت کی یہ اوقات ہے کہ لحاظ و مروت یا خوف ان کو مسمار کر ڈالیں؟ ان کے وجود کا انکار کردیں.
سوال یہ ہے کہ کوئی خود کو "بڑا" تصور کیسے کر سکتا ہے اگر اس میں یہ ظرف نہیں کہ اپنی اصلاح کی گنجائش رکھے, عاجزی کے کشکول میں علم کی دانائی سمیٹے ,خواہ سکھانے والا عمر میں کم ہو؟
اور ایسے تعلق کی پختگی کیسی جس کے مزاج میں سننے سمجھنے کی اہلیت نا ہو... جو خوف کے سمندر میں ہچکولے لیتا رہے؟؟؟ ایسے تعلق کی پہچان ہی کیا ہے؟
اگر ادب و لحاظ حق کی راہ میں رکاوٹ بن سکتا تو مجھے جواب چاہیے کہ کوئی شخص کیسے عزت مآب نبی کریم ﷺ کی بارگاہ میں کہہ سکتا ہے ہاں فلاں وقت کا بدلہ مجھے لینا ہے اور آپ ﷺ (فداك يا رسول اللہ) برا منائے بغیر ڈانٹے بغیر اپنی پشت مبارک سے کپڑا اٹھا کر اسے مارنے کا کہتے ہیں (اور پھر وہ آپ ﷺ کی پشت مبارک پر بوسہ دیتے ہیں)....
جواب دیجیے کہ خلیفہ وقت حضرت عمر رضی اللہ سے کوئی لباس کے کپڑے کا سوال کیسے کرلیتا ہے؟ کیا اسے ادب و لحاظ مانع نہیں آتا؟
ہم کیسے بڑے ہیں؟ عزت کے کون سے مجسمے ہیں جن کی ہم پرستش کرتے ہیں؟ اور دوسروں سے بھی کروانا چاہتے ہیں؟ کیسے بڑے ہیں جن کے ظرف "بڑے پن" کے پیمانوں سے خالی ہوچکے ہیں.
احترام محبت کا رد عمل ہے... یہ کوئی عہدہ نہیں جو مل جائے___ کوئی بھیک نہیں جو مانگی جائے... کوئی شے نہیں جو دولت سے خریدی جاسکے.
محبت ادب و احترام پیدا کرتی ہے...اگر آپ شفقت سے خالی ہیں تو آپ احترام ڈیمانڈ ہی کرسکتے ہیں کہ جب آپ آئیں تو سب کھڑے ہوجائیں, آپ سے پہلے آپ کو سلام کریں , آپ کے مقابل نا بیٹھیں یا آپ کو سرہانے کی جانب بٹھائیں اور خود پائنتی پر بیٹھیں. عمدہ لباس یا اعلی حیثیت کے معیار پر عزت کریں. یا آپ سے ڈر کر بات کریں سر اٹھا کر نہیں... اگر ایسا ہے تو آپ خود پسندی میں مبتلا اپنی ذات کے بت کے پجاری ہیں... اہل حق سے نہیں.
ہمارے دل میں اگر کوئی خوف کوئی لحاظ یا مروت ہمیں حق کہنے یا قبول کرنے سے روک دے تو یقین کیجیے ہمارے دل میں اللہ اور اس کے رسولﷺ اولین محبت نہیں ہیں...اور اگر ایسا نہیں ہے تو ہم ایمان سے نا واقف ہیں.
اللھم اصلح قلبی و ربنا ثبت قلبی علی دینك
رب اشرح لی صدری و یسرلی امری واحلل عقدة من اللسانی یفقه قولی
آمین یا ارحم الراحمین
ربنا تقبل منا انک انت السمیع العلیم
از قلم
ظلم کے دور میں خاموش رہنے والوں پر عذاب پہلے آتا ہے.