رنگ تھے کچھ نیل پالش کے مری آنکھوں کے بیچ
اور کچھ ٹوٹے ہوئے ناخن بھی تھے زخموں کے بیچ
راکھ کے گرنے کی بھی آواز آتی تھی مجھے
مر رہا تھا آخری سگریٹ مرے ہونٹوں کے بیچ
ہاتھ میں تو لالہ و گل تھے مرے حالات کے
پشت پر کاڑھی ہوئی تھی کھوپڑی سانپوں کے بیچ
کون گزرا ہے نگارِ چشم سے کچھ تو کہو
پھر گئی ہے کون سی شے یاد کی گلیوں کے بیچ
دو ملاقاتوں کے دن تھے آدمی کے پاس بس
اور کُن کا فاصلہ تھا دونوں تاریخوں کے بیچ
گوشت کے جلنے کی بو تھی قریۂ منصور میں
کھال اتری تھی ہرن کی، جسم تھا شعلوں کے بیچ
Bohat Umdah
t4s
kya baat hai
bohot umdah sharing
keep it up
mera siggy koun uraa le gaya....