کب تک رہوں میں خوف زدہ اپنے آپ سے
اک دن نکل نہ جاؤں ذرا اپنے آپ سے
جس کی مجھے تلاش تھی وہ تو مجھی میں تھا
کیوں آج تک میں دُور رہا اپنے آپ سے
دنیا نے تجھ کو میرا مخاطب سمجھ لیا
محوِ سخن تھا میں تو اپنے آپ سے
تجھ سے وفا نہ کی تو کسی سے وفا نہ کی
کس طرح انتقام لیا اپنے آپ سے
لوٹ آ، درونِ دل سے پُکارے کوئی مجھے
دنیا کی آرزو میں نہ جا اپنے آپ سے
(حمایت علی شاعر)
mera siggy koun uraa le gaya....
wahh buhat khoob
عمدہ اور خوب صورت انتخاب
شیئر کرنے کا شکریہ