m29.jpg
ﷺ
آپ کی یاد تھی بس آپؐ کے بیمار کے پاس
کون آتا کسی گرتی ہوئی دیوار کے پاس
غمِ دنیا، غمِ عقبےٰ، غمِ ہجراں ، غمِ دل
میرے ہر دکھ کی دوا ہے مِرے سرکار کے پاس
ایک امیدِ کرم ، ایک شفاعت کا یقیں
یہ دو آئینے ہیں بے چہرہ گنہگار کے پاس
فرقتِ سرورِ دیں میں ہیں گہر بار آنکھیں
دولتِ درد بہت ہے دلِ نادار کے پاس
آپ نے قول و عمل سے یہ سکھایا ہے ہمیں
حسنِ کردار بھی ہو صاحبِ گفتار کے پاس
جگمگائے کبھی میرا بھی مقدر یارب
میں بھی پہنچوں کبھی اُس پیکرِ انوار کے پاس
حسنِ تعبیر بھی ہو جائے گا اک روز عیاں
خوابِ طیبہ ہے ابھی دیدۂ دیدار کے پاس
کوئی اس خواب کی تعبیر بتا دے مجھ کو
آگیا گنبدِ خضرا مری دیوار کے پاس
رات دن نور برستا ہے مدینے میں ایاز
مطلعِ نور ہے اُس شہرِ ضیا بار کے پاس
٭٭٭