m62.jpg
ﷺ
نعتیہ قصیدہ
(تمہیدی غزل)
دیتا ہوا رات کو درس فنا آفتاب
صبح جمال یقیں لے کے چلا آفتاب
شرق سے نکلا ادھر لے کے نوید سحر
محو طواف حرم شب کو رہا آفتاب
دیکھ اے چشم فلک وادی فاران سے
روشنیوں کے جلوس لے کے اٹھا آفتاب
تیرگی ذہن میں نور فشاں ہے سحر
دل کے دریچے سے ہے چہرہ کشا آفتاب
غم کے اندھیروں میں ہے جلوہ نما داغ عشق
چشم جہاں سے کبھی چھپ نہ سکا آفتاب
اُس کے اجالوں سے ہے شمس و قمر کو فروغ
اُس کی کرن ماہتاب اُس کی ضیا آفتاب
دل کے شبستاں میں ہے اُس کی ضیاؤں سے نور
سقف تمنا پہ ہے جلوہ نما آفتاب
خالد آشفتہ کر اُس کا قصیدہ رقم
نوکِ قلم سے تراش ایک نیا آفتاب