m67.jpg
ﷺ
نعتِ سرورِ دیںؐ
سرورِ دیںؐ سرآمدؐ ابرار
اہل ایماں کا قافلہ سالار
اُس کے مداح رومی و جامی
اُس کے وصاف سعدی و عطار
یہ کہاں تاب، یہ مجال کہاں
اُس کے اوصاف کا کروں میں شمار
فکر قاصر، شعور عاری ہے
شیشہ ذہن پر جما ہے غبار
کروں توصیف اُس کی گرچہ مجھے
اپنی بے مایگی کا ہے اقرار
وہ رسولؐ خدائے عز و جل
آسماں جاہ، وہ سپہر وقار
حق نفس، حق زبان، حق آگاہ
خوش نظر، خوش جمال، خوش کردار
صدق و ایمان کا منارہ نور
بحر توحید کا دُرِ شہوار
آدمیت کا مطلع تاباں
بشریت کی دولت بیدار
پاسبان تمدن و تہذیب
دین و ملت کا بانی و معمار
حسن تخلیق انفس و آفاق
زبدتہ الخلق، مبدء الآثار
تاجدارؐ رسالت ابدی
خالق کائنات کا شہکار
خیر و برکت کا منعم و قاسم
صدق و اخلاص کا علم بردار
آشنائے رموز پنہانی
مخزن علم، معدن اسرار
وہ پنہ گاہ دانش و بینش
شہر علم و یقیں کا حصن و حصار
وہ بلاغت کا منبع و منجم
اہل ادراک کا یمین و یسار
وہ فصاحت کا بحر بے پایاں
جس سے ہوتے ہیں مستفید احبار
فصحا کا ہر اک بیان سلیس
اُس کی ترتیل و خامشی پہ نثار
اُس کے نطق بلیغ نے کھولا
حرف و معنی کا عقدہ دشوار
وہ مجسم خلوص و مہر و وفا
وہ سراپا ثبات و صبر و قرار
ابر جود و سخا، سحاب کرم
لطف و رحمت کا آئینہ بردار
سب کو حفظ و اماں میں رکھتا ہے
اُس کا آئینِ عافیت آثار
درد مندوں کے درد کا درماں
غم نصیبوں کا مونس و غمخوار
تہی داماں کا وہ سر و ساماں
زور بازوئے بیکس و نادار
موج در موج ہے کرم اُس کا
لطف اُس کا کنار تا بہ کنار
کرم بے پناہ سے اُس کے
ہوئے ذرے بھی روکش کہسار
اُس کے ابر مطیر رحمت نے
ریگزاروں کو کر دیا گلزار
سارے عالم کو کر گیا سیراب
اُس کی رحمت کا ابر گوہر بار
ذرہ ذرہ ہے اُس کے کوچے کا
رشک مہتاب، آفتاب آثار
نور افشاں ہے مثل صبح ازل
اُس کی پر نور رہ گزر کا غبار
خاک اُس کے وطن کی ہے مجھ کو
مثل کحل الجواہر ابصار
وہ شہؐ بوریا نشیں، جس نے
دی فقیروں کو شاہی اعصار
اُس کے حلقہ بگوش میر و فقیر
اُس کے دریوزہ گر صغار و کبار
ہے قلم رو میں اُس کی، ہفت اقلیم
سارا عالم ہے اُس کا باج گزار
کر دیا ہے بلند دنیا میں
اُس نے انصاف و عدل کا معیار
آدمی کو دیا ہے رتبہ عجز
توڑ کر اُس نے ہر بت پندار
ہوا فخر و غرور کا سر خم
گرے لات و منات استکبار
قصر ایمان کی بنا ڈالی
کر کے ایوان کفر کو مسمار
تھرتھراتے ہیں اُس کی ہیبت سے
کاخ طاغوت کے در و دیوار
اُس کی عظمت کے سامنے لرزاں
کفر و باطل کا لشکر جرار
اُس کی اقلیم خلق میں مفقود
امتیاز اقارب و اغیار
کر دیا ان کو متحد اُس نے
تھے جو آپس میں برسر پیکار
اُس کے حسن نگاہ کا اعجاز
انطباق مہاجر و انصار
کرے قلب و نگاہ کی تطہیر
اُس کی سیرت کا گلشن بے خار
ذہن انساں کو کر گئی تسخیر
اُس کی عظمت کی تیغ جوہر دار
اُس کے خلق مبیں نے کر ڈالا
بت پرستوں کو عابد و دیندار
اُس کی خوشبوئے خلد پرور سے
عنبر افشاں ہوئی ہے موج بہار
اُس کی نکہت سے سرخوش و شاداب
چمنستان عالم افکار
تا بہ یوم النشور ہو خالد
میرا اُس کے ثنا گروں میں شمار