a14.jpg
خالق ارض و سما، اے مالک و پروردگار
ذرے ذرے سے ہے تیری شان و عظمت آشکار
مہرو مہ میں ہیں ترے ہی نور کی تابانیاں
تیری ہی قدرت میں ہیں آبادیاں ویرانیاں
کیا چمن کیا کوہ و صحرا کیا ندی کیا آبشار
قادر مطلق ہے تو سب پر ہے تجھ کو اختیار
ہیں تیرے محتاج سب یہ آب و گل ریگ و حجر
تو ہی دیتا ہے درختوں کو گل و برگ و ثمر
بحر کو سرشار کر دینا ترا ہی کام ہے
آگ کو گلزار کر دینا ترا ہی کام ہے
آسماں سے کھیتوں پر مینہ برساتا ہے تو
ہر کس و ناکس کو اس کا رزق پہنچاتا ہے
تو ہی دریاؤں کو دیتا ہے روانی کا مزاج
بطن گیتی سے اگاتا ہے جواہر اور اناج
تو نے ہی بخشا ہے خضر راہ کو جام حیات
نوح کو طوفان محشر خیز سے دی ہے نجات
تو نے ہی یوسف کو بخشی چاہ ظلمت سے اماں
پائے اسماعیل سے تو نے کیا زم زم رواں
تو نے ہی کی ہے عطا یہ عقل و بینائی مجھے
تو نے ہی بخشی ہے یا رب تاب گویائی مجھے
تیرے ذکر و ورد کے لائق کہاں میری زباں
رہبرؔ عاصی کہاں حمد و ثنا تیری کہاں