a30.jpg
مرے دل کو اب بدل دے اے رب عالمیں تو!
میں تو مشت آب و گل ہوں، ہے نور آفریں تو!
یہ اثر ہے بندگی کا، یا گردشوں کا حاصل
میں تو زیر آسماں ہوں، ہے محور زمیں تو!
میں ہوں، دوش کا شکاری، ترے رحم کا بھکاری
میں تو صرف اک خطا ہوں، ہے منصف و امیں تو!
ترا رنگ ہے نظر میں، ترا نور چار سو ہے
کوئی صدق دل سے دیکھے، مرے دل کے ہے قریں تو!
تری برکتوں کے سجدے، تری رحمتوں کے صدقے !
مری روح کی ہے عظمت، مری جان آفریں تو!
یہی دل کی آرزو ہے، یہی میرا مدعا ہے
ہر سانس تجھ پہ قرباں، اتنا ہے دل نشیں تو!
دنیا ہے صرف دھوکا، اے راجؔ کچھ نہیں ہے !
تُو ہی میرا آسرا ہے، مری جان کا امیں تو!