a43.jpg
سیاروں کی گردش میں پنہاں تیری قدرت ہے
تار نفس کی ہر لے میں جیسی تیری حکمت ہے
پھولوں سے اور خاروں سے سورج چاند ستاروں سے
دریاؤں کہساروں سے ظاہر تیری عظمت ہے
ہر اک پھول کی خوشبو میں قوس قزح کے جادو میں
جگمگ جگمگ جگنو میں یا رب! تیری جلوت ہے
مہر و ماہ و اختر میں، برق و شرر کے تیور میں
گردوں کے ہر منظر میں ترا جمال وحدت ہے
علم دیا عرفاں بخشا، لاثانی قرآں بخشا
بخشش کا ساماں بخشا تیری کیا کیا رحمت ہے
تیری رحمت کا طالب تنکا تنکا ہے لاریب
تیرے قہر سے خوف زدہ یا رب پربت پربت ہے
نوک خامہ تو بھی لکھ رب کی تحمید و تقدیس
ذرہ ذرہ روز و شب جب مشغول مدحت ہے
نور شمع ایماں سے روشن ہے دنیائے دل
صابرؔ پر مولائے کل تیری کتنی رحمت ہے