Attachment 13136a49.jpg
اعزاز مجھ کو ایک یہی ذوالجلال! دے
میری نگاہِ شوق کو ذوقِ جمال دے
مجھ کو خلوص و مہر کے سانچے میں ڈھال دے
ایسا دے پھر مزاج کہ دنیا مثال دے
تو نے عطا کیے ہیں یہ لوح و قلم تو پھر
جو دل گداز ہو وہی حسن خیال دے
شہرت سے تو نے مجھ کو نوازا تو ہے، مگر
تھوڑا سا انکسار بھی اے ذوالجلال! دے
میری نظر میں وہ کسی دریا سے کم نہیں
قطرہ جو میرے کوزے میں یا رب! تو ڈال دے
گمنامیوں کی قید میں گوہر جو ہے ابھی
یا رب! اسے صدف سے تو باہر نکال دے
محروم تیرے فیض سے صحرا جو ہے یہاں
اک بار اس کے سامنے دریا اچھال دے
ہو فیض یاب حرف دعا سے ترا فراغؔ
تاثیر بھی زباں میں اگر اس کی ڈال دے