a60.jpg
پھولوں میں رنگ الگ اور خوشبو جدا
بس یہی تو ہے قدرت یہی ہے خدا
سب چرند اور پرند مختلف رنگ کے
آدمی ملتے ہیں سب الگ ڈھنگ کے
شکل و صورت الگ بولیاں ہیں جدا
بس یہی تو ہے قدرت یہی ہے خدا
جس میں چاقو لگے نکلے گا، خوں لئے
پر اسی سینے سے دودھ بچہ پئے
خون سے دودھ کو ایسے رکھا جدا
بس یہی تو ہے قدرت یہی ہے خدا
جب سمندر سے جا کر کے دریا ملا
اپنی پہچان کو ملتے ہی کھو دیا
اپنا اپنا وجود گر رہیں وہ جدا
بس یہی تو ہے قدرت یہی ہے خدا
ریگزاروں میں پیدا کئے ہیں شجر
رزق کیڑوں کو پتھر میں دے پیٹ بھر
ظاہراً بھی الگ باطناً بھی جدا
بس یہی تو ہے قدرت یہی ہے خدا
کیسے کیسے عجوبے دہر میں ہوئے
یوں ملے حیرتوں میں ہی ڈوبے ہوئے
سر جڑے دھڑ جڑے جسم و جاں ہیں جدا
بس یہی تو ہے قدرت یہی ہے خدا
دھوپ تھی دھوپ کی تھیں ابھی گرمیاں
دیکھتے دیکھتے چھا گئیں بدلیاں
برسا پانی ہوا بادلوں سے جدا
بس یہی تو ہے قدرت یہی ہے خدا
آندھیاں اور طوفان اور زلزلہ
آتے ہی یاد آ جائے جو برملا
وہ ہوا میں گھلا وہ ہوا سے جدا
بس یہی تو ہے قدرت یہی ہے خدا
روز ہوتے طلوع اور ہوتے غروب
چاند سورج کا ہے یہ تماشہ بھی خوب
فرق پڑتا نہیں ڈھنگ نہ ہوتا جدا
بس یہی تو ہے قدرت یہی ہے خدا
اک طرف تیرگی اک طرف روشنی
اس طرف ہے غمی اس طرف ہے خوشی
ایک ہی وقت پر حادثے ہوں جدا
بس یہی تو ہے قدرت یہی ہے خدا
جگنو پیدا کئے رات کے واسطے
بند اک جو کیا کھولے کئی راستے
ہر بقا بھی الگ ہر فنا بھی جدا
بس یہی تو ہے قدرت یہی ہے خدا
پیاس ہونٹوں پہ ہے دل میں ہے تشنگی
بکھری بکھری سی لگتی ہے یہ زندگی
موت کا رنگ الگ موت کا ڈھنگ جدا
بس یہی تو ہے قدرت یہی ہے خدا
حکم سے جس کے ہوتی عطا زندگی
موت بھی راہیؔ جس کی ہی طابع رہی
اس کی رحمت الگ اس کی حکمت جدا
بس یہی تو ہے قدرت یہی ہے خدا