a82.jpg
عرفان و آگاہی پاؤں، حرف ہدایت دے داتا
خود سمجھوں، سب کو سمجھاؤں ایسی صداقت دے داتا
رسم جہاں جانی پہچانی، دولت و شہرت آنی جانی
دائم و قائم جو رہ جائے، ایسی عزت دے داتا
ظلم و ستم کرنا ہے کس کو، جور و جفا سہنا ہے کس کو
رحم کرے جو انسانوں پر، ایسی مروت دے داتا
میں نے ہر خواہش کو چھوڑا، تیری جانب رخ کو موڑا
میں مخلص تیرا بندہ ہوں، رحمت و برکت دے داتا
حرص و ہوس کے چلتے جھونکے، دنیا میں مطلب اور دھوکے
اخلاق و اخلاص نبھاؤں، اتنی شرافت دے داتا
جھوٹ کا جب ماحول ہوا ہے جھوٹ یہاں انمول ہوا ہے
جگ میں ہمیشہ سچ کہنے کی جرأت و ہمت دے داتا
بجلی کوندے محنت کی اور برق بھی کوندے غیرت کی
میری رگ رگ اور لہو میں ایسی حرارت دے داتا
کرنے کو اصلاحی خدمت، عنبرؔ کو ابلاغ سے نسبت
ذکر میں کچھ ندرت لانے کو، فکر میں رفعت دے داتا