a87.jpg
صحرا نورد ہوں تو مجھے شہر ناز دے
تو اپنی رحمتوں سے خدایا نواز دے
جی بھر کے تیری حمد و ثنا میں بھی کر سکوں
بھیجا ہے اس جہاں میں تو عمر دراز دے
گم ہو گیا ہوں میں بھی گنا ہوں کی بھیڑ میں
پروردگار مجھ کو تو ذوق نماز دے
گھر سے چلوں تو طیبہ میں جا کے رکیں قدم
یا رب مرے جنوں کو وہ اوج و فراز دے
ہر سنگ و آئینہ کو بھی محسوس کر سکوں
ایماں عطا کیا ہے تو دل بھی گداز دے
ذہن رسا پہ جس کے تھا محمود کو بھی ناز
اے کار ساز مجھ وہ تاریخ ساز دے
اصغرؔ کے کام آئے جو میدان حشر میں
بس اتنی التجا ہے وہ سامان و ساز دے