a102.jpg
بھڑکتا جا رہا ہے کیوں چراغ دل مرے مولیٰ
بچانا لگ رہا ہے کس لئے مشکل مرے مولیٰ
تجھی سے مانگتا ہوں میں سکون دل مرے مولیٰ
بہت ہی دور ٹھہری ہے مری منزل مرے مولیٰ
تری تعریف ممکن ہی نہیں ہے کوئی بھاشا میں
کہاں تلگو، کہاں اردو ، کہاں تامل مرے مولیٰ
جواب دشمناں لکھوں تو مجھ کو روشنائی دے
رہے گی جرأت اظہار بھی کامل مرے مولیٰ
مری ہستی کو حق کی روشنی میں خوب نہلا دے
کھڑے ہیں ہر طرف کردار کے قاتل مرے مولیٰ
ترے ہی ذکر سے چلتی رہے یہ سانس کی دنیا
تری ہی یاد میں ڈوبا رہے یہ دل مرے مولیٰ
کہاں ہیں جعفریؔ کے پاس تخت و تاج عالم کے
کھڑی ہے آج بھی کشتی اب ساحل مرے مولیٰ