ﷺ
کاش سرکار کے حجرے کا میں ذرہ ہوتا
ان کے نعلین کا جاں پر میری قبضہ ہوتا
حشر تک سر نہ اٹھاتا میں درِ اقدس سے
میری قسمت میں ازل سے یہی لکھا ہوتا
ان کے جلوئو ں میں مگن رات بسر ہوجاتی
ان کو تکتے ہوئے ہر ایک سویرا ہوتا
ان کی راہوں میں نگاہوں کو بچھائے رکھتا
ان کی آہٹ پہ دل و جان سے شیدا ہوتا
کبھی پیشانی پہ حسنین کے پائوں پڑتے
اور علی کا کبھی سر پر میرے تلوا ہوتا
ہر کوئی چومتا آنکھوں سے لگاتا مجھ کو
ان کی نسبت سے ابد تک میرا چرچا ہوتا
عمر، عثمان، ابوبکر ، حذیفہ، حمزہ
سب صحابہ کو میری آنکھ نے دیکھا ہوتا
بیٹھ کر دل پہ میرے نعت سناتے حسان
ناز کا تاج میرے سر پہ سنہرا ہوتا
رب کا احساں ہے کہ آقا کا سخنور ہوں آسؔ
یہ بھی سرمایہ نہ ہوتا تو میرا کیا ہوتا
ﷺ