رنگ صبحوں کے راگ شاموں کے
جیسے سپنا کوئ اداس اداس
کیسا سنسان ہے سحر کا سماں
پتّیاں محوِ یاس، گھاس اداس
خیر ہو شہرِ شبنم و گل کی
کوئ پھرتا ہے آس پاس اداس
بیٹھے بیٹھے برس پڑیں آنکھیں
کر گئ پھر کسی کی آس اداس
کوئ رہ رہ کے یاد آتا ہے
لیے پھرتی ہے کوئ باس اداس
مل ہی جاۓ گا رفتگاں کا سراغ
اور کچھ دن پھرو اداس اداس
صبح ہونے کو ہے اٹھو ناصر
گھر میں بیٹھے ہو کیوں نراس اداس
wah bro its mind blowing...
haseen intikhab hai mashallah
khush rahein![]()
mera siggy koun uraa le gaya....