دہشتگردی کی لہر یورپ پہنچ گئی، ہالینڈ میں ٹرام پر فائرنگ،3 افراد ہلاک

نیوزی لینڈ کے بعد انتہا پسندی کی لہر ہالینڈ پہنچ گئی۔ اُتریخت شہر میں ٹرام پر فائرنگ سے تین افراد ہلاک اور نو زخمی ہو گئے۔ حملہ آور کو گرفتار کر لیا گیا۔ حملے کے بعد مساجد اور دکانیں بند کرا دی گئیں۔ تعلیمی اداروں کو بھی لاک کر دیا گیا۔
نیوزی لینڈ کے بعد یورپ میں بھی دہشتگردی کی لہر، ہالینڈ کے شہر اُتریخت میں کرائسٹ چرچ کی طرز کا حملہ، مسلح شخص نے ٹریم پر اندھا دھند گولیاں چلا دیں۔
فائرنگ سے ہر طرف بھگدڑ مچ گئی۔ واقعے کے بعد پورے ملک میں خوف وہراس پھیل گیا۔ پولیس اور ریسکیو ٹیمیں موقع پر پہنچ گئیں۔ اُتریخت شہر میں دہشتگردی کا الرٹ جاری کر دیا گیا۔

شہر کی مساجد اور دکانیں بند کرا دی گئیں۔ تعلیمی اداروں کو بھی لاک کرنے کے احکامات جاری کر دئیے گئے۔ ڈچ پولیس نے واقعے کو دہشتگردی قرار دے دیا ہے۔
جرمن خبر رساں ادارے کے مطابق یہ حملہ آج قبل صبح تقریباً ساڑھے دس بجے کیا گیا۔ مشتبہ ملزم نے ایک ٹرام میں فائرنگ کر کے ایک خاتون کو موقع پر ہی ہلاک اور کئی دیگر افراد کو زخمی کر دیا تھا۔
اس کے بعد ملزم ایک گاڑی میں سوار ہو کر موقع سے فرار ہو گیا۔ زخمیوں میں سے مزید دو افراد بعد ازاں ہسپتال میں دم توڑ گئے۔
حملے کے بعد ہالینڈ میں سیکیورٹی انتظامات سخت کر دیے گئے ہیں۔ وزیراعظم مارک رُٹّے نے کہا کہ ان کے ملک کو ایک اور خونریز حملے کا سامنا ہے۔
کسی بھی ممکنہ خونریز واقعے سے نمٹنے کے لیے پیرا ملٹری پولیس کو انتہائی چوکس کیا جا چکا ہے جبکہ ملکی ہوائی اڈوں کی سیکیورٹی بھی مزید بڑھا دی گئی ہے۔ وزیراعظم رُٹّے نے حملے کے بعد ایک اعلیٰ سطح اجلاس طلب کر لیا ہے۔

ڈچ پولیس کے مطابق مشتبہ ملزم کی عمر 37 برس ہے، وہ ایک ترک نژاد باشندہ ہے اور اس کا نام گوکمان تانیس ہے جو ترکی میں پیدا ہوا تھا۔
اُتریخت شہر کے میئر نے تصدیق کر دی ہے کہ اس حملے میں ہلاک شدگان کی تعداد بڑھ کر اب تین ہو گئی ہے۔ اس شوٹنگ میں پہلے ایک خاتون ہلاک ہو گئی تھی، جس کے بعد پیر کی سہ پہر تک زخمیوں میں سے مزید دو افراد دم توڑ گئے۔