نہ اب وہ گھر کے مکیں ہیں نہ بام ودرویسے
تو کیا کریں کسی امید پر سفر ویسے
۔۔۔۔۔۔تکلف، تصنع بناوٹی باتیں
سفر میں لطف ہے ویسا نہ ہم سفر ویسے
یہ جانتے نہیں آداب پر سش احوال
کہاں سے ڈھونڈ کے ہم لائیں چارہ گر ویسے
نہ ویسے کنج چمن ہیں نہ چاندنی راتیں
نہ وحشتوں کا وہ عالم نہ باغ و در ویسے
کسی سے ویسے مراسم نہیں رہے پھر بھی
چلو، وہ شہر تو دیکھ آئیں اک نظر ویسے
تجھے جدائی کا صدمہ سہی مگر اے دل!
کسی کے ساتھ رہا کون عمر بھر ویسے؟
***