انسانی دماغ میں مقناطیسی لہروں کی سمت معلوم کرنیکی صلاحیت

انسانی دماغ اپنی چھٹی حِس کے ذریعے زمین سے نکلنے والی مقناطیسی لہروں کا اندازہ لگانے کی صلاحیت رکھتا ہے ۔
نئی تحقیق سے معلوم ہوا ہے کہ سائنسی جریدے میں امریکی و جاپانی سائنس دانوں کی رپورٹ بارے بتایا گیا ہے کہ سائنس دان طویل عرصے سے حیرت میں مبتلا تھے کہ انسان کس طرح مقناطیسی لہروں یا قوتوں کا اندازہ لگاتا ہے ۔چینی ماہر حیاتیاتی طبیعات کین ژی کا کہنا تھا کہ ‘مجھے یقین نہیں آرہا’ یہ نیا ثبوت ہے کہ ہم مقناطیسی لہروں کی پہچان کرنے میں ایک قدم آگے بڑھ گئے ہیں اور میں امید کرسکتا ہوں کہ مستقبل قریب میں مزید تحقیقات دیکھنے کو ملیں گی ۔غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا ہے کہ اس تجربے میں 26 افراد نے حصہ لیا تھا اور ہر شخص اپنی آنکھیں اندھیرے میں بند کرکے خاموش کمرے میں داخل ہو گیا جو برقی کوائل سے جڑا ہوا تھا اور برقی کوائل مقناطیسی قوتوں کو پیدا کررہی تھی۔ سائنس دانوں نے شریک افراد کے سروں پر ایک ای ای جی کیپ رکھی جو دماغ کی برقی سرگرمیوں کو ریکارڈ کررہا تھی جب ارگرد مقناطیسی لہریں گھوم رہی تھیں۔ سائنس دانوں کو تجربے کے دوران معلوم ہوا کہ انسان زمینی طاقت سے مختلف سمتوں میں پھیلنے والی مقناطیسی لہروں یا قوتوں کو پہنچانے کی صلاحیت رکھتا ہے ۔