دعا کرو کہ یہ پودا سدا ہرا ہی لگے
اداسیوں میں بھی چہرا کھلا کھلا ہی لگے
عجیب شخص ہے ناراض ہو کے ہنستا ہے
میں چاہتا ہوں خفا ہو تو خفا ہی لگے
وہ زعفرانی پلوور اسی کا حصہ ہے
کوئی جو دوسرا پہنے تو دوسرا ہی لگے
نہیں ہے میرے مقدر میں روشنی نہ سہی
یہ کھڑکی کھولو ذرا صبح کی ہوا ہی لگے
***