کیوں بھلا درد نے جاگیر بتایا دل کو ؟
اس کا یہ حق ہے تو پھر کیوں نہیں دعوی ہو گا
برف سی نین جزیروں میں جمی ہے کیونکر ؟
دھوپ نکلے گی تو پھر اِس کا مداوا ہو گا
کتنا خاموش سمندر ہے ذرا دیکھو تو ؟
اِس کی تہہ میں بھی یقیناً کوئی لاوا ہو گا
دل کے ہر تار میں کیوں گیت انوکھا جاگا؟
شہرِ گل سے تمہیں لگتا ہے بلاوا ہو گا
***