پھول برسے کہیں شبنم کہیں گوہر برسے
اور اس دل کی طرف برسے تو پتھر برسے
بارشیں چھت پہ کھلی جگہوں پہ ہوتی ہیں مگر
غم وہ ساون ہے جو ان کمروں کے اندر برسے
کون کہتا ہے کہ رنگوں کے فرشتے اتریں
کبھی برسے مگر اس بار تو گھر گھر برسے
ہم نے ہم سے مجبور کا غصہ بھی عجب بادل ہے
اپنے ہی دل سے اٹھے اپنے ہی دل پر برسے
***