بول سکھی، کب تک چاہت کو ٹھکرائے گی؟
دل کہتا ہے پریت نہ کریو پچھتائے گی
وہ کہتا ہے بھیج دوں اس کو گہنے لینے
سوچ لے اتنے روز جدائی سہہ پائے گی؟
دیکھ سکھی، جانے والے کو روکوں کیسے؟
زلف کے جال کو کام میں آخر کب لائے گی
تنہائی کا قاتل ہالہ ٹوٹے کیسے؟
تنہائی سے بچنا ورنہ پچھتائے گی
چاند، ستارے آن سلامی دیں گے کس پل؟
جس پل گھونگٹ کو تو اوٹ سے شرمائے گی
***