کیوں ساجن کی آس نہیں ہے؟
اس کو مِرا احساس نہیں ہے
کیا ہے ہجر ، وچھوڑا ، فرقت؟
عشق، مجھے تو راس نہیں ہے
دھڑکن دل سے روٹھ گئی کیوں؟
کلیوں میں جو باس نہیں ہے
شبنم سی ہے کیوں پھولوں پر؟
آس بعید ہے ، پاس نہیں ہے
کیا ساجن واپس آئے گا؟
اب آنکھوں کو پیاس نہیں ہے
***