فاراں کی چوٹیوں پہ جو چمکا عرب کا چاند
ہر سمت کر گیا ہے اجالا عرب کا چاند
وہ سرزمین بوسہ گہِ قدسیاں ہوئی
جس سرزمیں کی خاک پہ اُترا عرب کا چاند
اس پر بصارتوں کا صحیفہ تمام ہے
جس خوش نصیب آنکھ نے دیکھا عرب کا چاند
رخشندگی میں کون عدیم المثال ہے
لوحِ تخیلات پہ اُبھرا عرب کا چاند
مہر و مہ و نجوم کی دنیا ہو مضطرب
کر دے جو اک ذرا سا اشارا عرب کا چاند
سدرہ سے اُس طرف کے مناظر بدل گئے
معراج رات عرش پہ پہنچا عرب کا چاند
خوفِ غروب جس کو نہ رنجِ کُسُوف ہے
نقشِ ابد نشاں ہے وہ پورا عرب کا چاند
ڈاکٹر ارشد محمود ناشادؔ
کتابی سلسلہ ، جہانِ نعت ،کراچی
(فروری تاجون 2017)
صفحہ نمبر 204