-
سورج کو غروب سے بچاؤں

سورج کو غروب سے بچاؤں
جی چاہتا ہے فلک پہ جاؤں
سورج کو غروب سے بچاؤں
بس میرا چلے جو گردشوں پر
دن کو بھی نہ چاند کو بجھاؤں
میں چھوڑ کے سیدھے راستوں کو
بھٹکی ہوئی نیکیاں کماؤں
امکان پہ اس قدر یقین ہے
صحراؤں میں بیج ڈال آؤں
میں شب کےمسافروں کی خاطر
مشعل نہ ملے تو گھر جلاؤں
اشعار ہیں میرے استعارے
آؤ تمہیں آئنہ دکھاؤں
یوں بٹ کے بکھر کے رہ گیا ہوں
ہر شخص میں اپنا عکس پاؤں
آواز جو دوں کسی کے در پر
اندر سے بھی خود نکل کے آؤں
اے چارہ گران عصر حاضر
فولاد کا دل کہاں سے لاؤں
ہر رات دعا کروں سحر کی
ہر صبح نیا فریب کھاؤں
ہر جبر پہ صبر کررہا ہوں
اس طرح کہیں اجڑ نہ جاؤں
رونا بھی تو طرز گفتگو ہے
آنکھیں جو رکیں تو لب ہلاؤں
-
The Following 2 Users Say Thank You to shaan For This Useful Post:
-
Re: سورج کو غروب سے بچاؤں
-
-
Re: سورج کو غروب سے بچاؤں
-
-
Re: سورج کو غروب سے بچاؤں
-
Posting Permissions
- You may not post new threads
- You may not post replies
- You may not post attachments
- You may not edit your posts
-
Forum Rules