صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم
جانِ ایثار لکھوں، فیض کا دریا لکھوں
دل یہ کہتا ہے کہ محبوب خدا کا لکھوں
زہے قسمت کہ میں وصفِ شہہﷺ والا لکھوں
یعنی تخلیقِ دوعالم کا خُلاصہ لکھوں
شاھدِ حق لکھوں ، یا نُورِ سراپا لکھوں
سوچتا ہوں مرے سرکارﷺ کو کیا کیا لکھوں
جب محبت سے میں نعتِ شہہِ والا لکھوں
روئے انور کو دو عالم کا اُجالا لکھوں
آرزو ہے تو یہ ہے ، اور تمنا بھی یہی
حُسن سرکارِ دو عالمﷺ کا سراپا لکھوں
منبعِ جودو سخا ، مصدرِ ایثار و عطا
آپ کو اے شہہِ کونینﷺ میں کیا کیا لکھوں
پیش کرنے کو شہنشاہِ مدینہ کے حضور
صفحئہ دل پہ مگر عرضِ تمنا لکھوں
یادِ شاہنشہِ کونین میں گم ہوں ضامنؔ
اتنی فرصت ہی کہاں ، حال میں اپنا لکھوں
-----
شاعر۔ ضامن حَسنی
ضامنِ حقیقت (مجموعہ نعتﷺ و منقبت)
صفحہ نمبر۔ 85