ناحق اس ظالم سے ملنے ہم بھی اتنی دور آ گئے
ادھر اُدھر کی لاکھوں باتیں
اصل جو تھی وہی بات نہ کی
بہت فسانے دنیا بھر کے
اصل کہانی یاد نہ تھی
وہی شناسا آنکھیں، جن میں
میری کوئی پہچان نہ تھی
وہی گلابی ہونٹ تھے جن پر
میرے لیے مسکان نہ تھی
اس کے بعد بہت دن ٹھہرا
اُس ان جانی بستی میں
بہت دنوں تک خاک اڑائی
اُس میدان ہستی میں
اُس کے سوا بھی لوگ بہت تھے
حسن کے جلوے اور بھی تھے
وہ ہم سے نہیں ملا پھر
ہم بھی اس سے نہیں ملے
٭٭٭