اک کمال کی خواھش
کس طرح سجاتے ھو
مصلحت کی شا موں ميں
محفليں محبت کی
اور محبتيں بھی وہ
سال بھر مہک جن کی
دل کی ساری گليوں ميں
رقص کرتی پھرتی ھے
کس طرح جلاتے ھو
آندھيوں کے موسم ميں
تم ديۓ رفاقت کے
تم جو پيار کی دولت
اپنے دل کے ہاتھوں سے
اس طرح لٹاتے ھو
جس طرح کوئ جگنو
شب کے ريگزاروں پر
روشنی لٹاتا ھے
تم جو حبس موسم ميں
اک ھوا کا جھونکا ھو
کس طرح سجاتے ھو
مصلحت کی شاموں ميں
محفليں محبت کی
کچھ ہميں بھی بتلاؤ
کچھ ھميں بھی سکھلاؤ
ھم تو اپنے صحرا کے
بے نوا مسافر ھيں
ھم تمھارے جذبوں کی
نيک سی فضاؤں ميں
پھول جيسے گيتوں کی
رقص کرتی خو شبو کے
بے قرار شاعر ھيں