bilkul sahi
![]()
معارف مثنوی نامی کتاب میں درج ہے کہ حکیم لقمان کے ایک امیر دوست نے کہیں سے تربوز منگوائے۔وہ حکیم لقمان کو بہت پسند کرتا تھا اس لیے اس نے حکیم لقمان کو بلایا اور تربوز کی قاشیں کھلانی شروع کر دیں۔ حکیم لقمان بڑے مزے سے وہ کھاتے رہے اور شکریہ ادا کرتے رہے۔ جب ایک حصہ تربوز رہ گیا تو اس امیر آدمی نے کہا کہ اب میں بھی تو کھا کر دیکھوں کہ یہ کتنا میٹھا ہے جو آپ بہت خوش ہو کر کھا رہے ہیں۔ جب اس نے تربوز کھایا تو ہو انتہائی کڑوا تھا اور کھانا تقریباً نا ممکن تھا۔ اس نے حیرت سے پوچھا کہ اے لقمان آپ یہ کیسے کھا رہے تھے؟ انھوں نے جواب دیا کہ " اے دوست، آپ کے ہاتھوں سے سینکڑوں اچھی چیزیں پائیں ہیں جن کے شکرانہ سے میری کمر جھکی ہوئی ہے۔ مجھے شرم آئی کہ وہ ہاتھ جو مجھے بہت اچھی چیزیں عنائت کرتا تھا اگر اس سے ایک دن کوئی کڑوی چیز ملے تو میں اس سے انکار کر دوں۔ اے دوست، اس بات کے لطف نے کہ یہ تربوز آپ کے ہاتھوں سے آیا ہے اس نے اس کی کڑواہٹ کو مٹھاس میں بدل دیا ہے۔"اس بات سے یہ سبق ملتا ہے کہ اللہ نے انسان پر بےشمار نعمتیں نازل کی ہیں چنانچہ اگر انسان کو کچھ تکلیف ملے تو فوراً ناشکرا بن کر شکایت نہیں کرنا چاہیے۔
bilkul sahi
![]()
True ..
hum insan sada ke nasukrey
Koi Shak Nahi Hai Is Mein, Kabhi Bhi Khush Nahi Ho Saktey Hum