ترےخیال سےآنکھیں ملانے والی ہوں
نئے سروپ کا جادو جگانے والی ہوں
میں سینت سینت کےرکھےہوئےلحافوں سے
تمہارے لمس کی گرمی چرانے والی ہوں
اُسےجو دھوپ لئےدل کےگاؤں میں اترا
رہٹ سے،چاہَ ، کا پانی پلانے والی ہوں
کہو کہ چھاؤں مری خود سمیٹ لے آکر
میں اب گھٹا کا پراندہ ہلانے والی ہوں
جہاں پہ آم کی گٹھلی دبی تھی بھوبھل میں
وہیں پہ اپنے دکھوں کو تپانے والی ہوں
اس اَلگنی پہ اکیلے لرزتے قطرے کو
بنا کے نیناں میں سرمہ لگانے والی ہوں